سوچا ہوا ہے میں نے

Poet: Saleem Kausar By: Uzma Ahmad, Lahore

کہاں سے آئیں گے دام سوچا ہوا ہے میں نے
چھڑانا ہے اک غلام سوچا ہوا ہے میں نے

اگر میں سورج کے ساتھ ڈھلنے سے بچ گیا تو
کہاں گزاروں گا شام سوچا ہوا ہے میں نے

میں اک مسلسل سفر میں گم ہوں مگر وہ بستی
جہاں کروں گا قیام سوچا ہوا ہے میں نے

میں اک ایسا جہاں بنانے کی فکر میں ہوں
کہ جس کا ہر انتظام سوچا ہوا ہے میں نے

میری دعا ہے وہ آئے اور میں اسے پکاروں
کہ اس کا اچھا سا نام سوچا ہوا ہے میں نے

شروع کرنے کا وقت ہی تو نہیں ہے ورنہ
کہانی کا اختتام سوچا ہوا ہے میں نے

میرا عدو میرا دوست بن جائے گا بالاخر
سلیم وہ انتقام سوچا ہوا ہے میں نے

Rate it:
Views: 1400
27 May, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL