سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہو گی
Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIسوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہو گی
یا مری طرح فقط اشک بہاتی ہو گی
وہ مری شکل مرا نام بھلانے والی
اپنی تصویر سے کیا آنکھ ملاتی ہو گی
اس زمیں پر بھی ہے سیلاب مرے اشکوں کا
مرے ماتم کی صدا عرش ہلاتی ہو گی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہو گی
اس نے سلوا بھی لئے ہوں گے سیاہ رنگ لباس
اب محرم کی طرح عید مناتی ہو گی
ہوتی ہو گی مرے بوسے کی طلب میں پاگل
جب بھی زلفوں میں کوئی پھول سجاتی ہو گی
میرے تاریک زمانے سے نکلنے والی
روشنی تجھ کو مری یاد دلاتی ہو گی
دل کی معصوم رگیں خود ہی سلگتی ہوں گی
جونہی تصویر کا کونہ وہ جلاتی ہو گی
روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہو گی
More Sad Poetry







