سوچتا ہوں کہ تیرا ، عنوان کیا ہے؟
شعر کیا ہے ، کیا غزل ، دِیوان کیا ہے؟
دیکھتا ہوں جا بجا ، ہے دَھکم پیل
ہاتھ پاؤں سے فیصلہ ، زَبان کیا ہے؟
غیبتوں کے سلسلے جاری ہیں ہر جگہ
سچ سنانے والو واہ ، بُرھان کیا ہے؟
نظروں سے تیری ، محفوظ نہیں عورت
گر حیا ہی نہیں رہا ، تو اِیمان کیا ہے؟
چیر پھاڑ دیتا ہے ، ملے کمزور جہاں
گر یہی نہیں تو پھر حَیوان کیا ہے؟
چپ ہو رہا ہے رُخ ، کہہ کر یہی
مری سَمَجھْ سے ہوا وَرا ، اِنسان کیا ہے؟