سوچیں

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

سرِ بزم تماشہ بناتی ہیں
محبت کسی سے کراتی ہیں
محبوب کسی کا بناتی ہیں
کبھی خوب ہنساتی ہیں
کبھی آنسوﺅں سے دامن تر کراتی ہیں
سوچےں آوارہ ہوتی ہیں

دو دلوں کہ درمیاں دیواراٹھاتی ہیں
پھر خودہی گرانے کہ اسباب بناتی ہیں
یہ موسموں سے روشناس کراتی ہیں
خزاں ، بہار، بہادوں مناتی ہیں
خوشبوﺅں سے وابسطہ یادیں کراتی ہیں
سوچیں آوارہ ہوتی ہیں

کسی کی سانسوں کا شور سناتی ہیں
سینے میں دل بہت زور سے دھڑکاتی ہیں
وہ تمھیں بہت چاہتاہے
ایسا ابہام جگاتی ہیں
گمشدہ چیزیں لوٹاتی ہیں
سوچیں آوارہ ہوتی ہیں

یہ سوچیں ہی تو ہوتی ہیں
جو جینے کہ گر سکھلاتی ہیں
گرنے لگوں کہیں تو سہارا دلاتی ہیں
برے بھلے سے نمٹنے کا سبق یاد دلاتی ہیں
اپنی آوارگی سے سب کچھ سکھاتی ہیں
سوچیں آوارہ ہوتی ہیں
 

Rate it:
Views: 512
23 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL