محبت میں بقا کے سحاب جل گئے ہیں
سُنو جاناں میرے سارے خواب جل گئے ہیں
رنگ اُڑتے دیکھ پھولوں کے بہار میں بھی
سُنو جاناں ننھی تتلیوں کے سارے اعصاب جل گئے ہیں
کومل جذبوں میں چھپے سوالوں کی تمازت سے
سُنو جاناں میرے سارے جواب جل گئے ہیں
جب سے تُو ہوا ہے کسی اور کے رخِ دید کا طالب
سُنو جاناں میرے سارے شباب جل گئے ہیں
کس قدر مہنگی پڑی ہے مجھے الفاظ کی ادائیگی
سُنو جاناں میرے سارے اسباب جل گئے ہیں