سُوکھی ٹہنی تنہا چڑیا پھیکا چاند
آنکھوں کے صحرا میں ایک نمی کا چاند
اس ماتھے کو چُومے کتنے دن بِیتے
جس ماتھے کی خاطر تھا اک ٹیِکا چاند
پہلے تو لگتی تھی کتنی بے گانہ
کتنا مبہم ہوتا ہے پہلی کا چاند
کم ہو کیسے ان خوشیوں سے تیرا غم
لہروں میں کب بہتا ہے ندّی کا چاند
آؤ اب ہم اسکے بھی ٹکڑے کر لیں
ڈھاکہ، راولپنڈی اور دِلّی کا چاند