سچائیوں سے ڈرنے والے
یہ منافقت کرنے والے
انساں کی قدر کیا جانیں
یہ دولت پہ مرنے والے
کریں وہ جفاؤں پہ جفائیں
ہم نہیں ہیں ہارنے والے
اپنوں ہی کا خون چوسیں
یہ اپنوں پہ مرنے والے
دل میں ہنسیں ہم پر
ساتھ آہیں بھرنے والے
بہت عیار ہے عدو مگر
ہم کہاں ہیں ڈرنے والے
حبیب دل ہے سمندر اپنا
ہم سب سے پیار کرنے والے