سکوں باقی نہ قرار باقی
خزاں باقی نہ بہار باقی
جاتی رہی متاع حیات ساری
رہ گیا مگر ادھار باقی
تیری وفاؤں کا رہ گیا
ہمارے پاس اقرار باقی
زخمی ہیں سارے پاؤں لیکن
آنکھوں میں ہے انتظار باقی
مدت ہوئی ہے جانے والو
کیوں ہے تمہارا خمار باقی
تیرے کوچے میں کیسے طاہر
بچے گا بھلا وقار باقی