Add Poetry

سیاچن

Poet: Maj.shehzad nayyar By: m.hassan, karachi

جہاں میں ہوں
وہاں پر، ذی نفس کوئی نہیں رہتا
سوائے کاروان سخت جاں کے رہ نوردوں کے
جو اپنی سر زمیں دشمن کے قدموں سے بچانے کو
ان اونچے کوہ ساروں
برف زاروں پر اتر آیا!
جہاں میں ہوں
وہاں پر برف اندر برف اگتی ہے
جہاں اتنی بلندی ہے کہ سانسیں ڈگمگا اٹھیں
ہوا ئیں بے حیات اتنی کہ موسم تھر تھرا اٹھیں
جہاں پر زندگی کرنے کے امکاں ٹوٹ جاتے ہیں
جہاں موسم مزاج یار کی صورت
گھڑی پل میں بدلتا ہے
عدو کے تنگ سینے کی طرح یہ تنگ رستے ہیں
شبوں کے بے کرم لمحوں میں ان راہوں پہ چلتا ہوں
کہ جن پر برف کی چادر
رگوں کو سرد کرتی ہے
جہاں میں ہوں
وہاں سورج نظر آتا ہے مشکل سے
جہاں پر دھوپ میں بس روشنی کا نام ہوتا ہے
جہاں گرمی کے موسم پر گماں ہوتا ہے جاڑے کا
جہاں پارہ نہیں اٹھتا
جہاں سبزہ نہیں اگتا
جہاں رنگوں کی پریوں کا کوئی میلہ نہیں لگتا
جہاں خوشبو گلابوں کی
پرندے،تتلیاں جگنو
اسی صورت پہنچتے ہیں
کہ جب اپنوں کے خط آئیں!
عدو کی بے حسی ایسی
کہ اس اندھی بلندی پر
نہ جانے کتنے سالوں سے
فقظ بارود کی صورت ہمارا رزق آتا ہے
جہاں میں ہوں
وہاں تصویر کا چہرہ سوالی ہے
نمود فن سے خالی ہے
وجود زن سے خالی ہے
جہاں بچوں کی باتوں کا کوئی جھرنا نہیں بہتا
جہاں بوڑھوں کی لاٹھی کی کوئی ٹک ٹک نہیں سنتا
جہاں میلوں مسافت تک
کوئی بستی نہیں بستی!
جہاں میں ہوں
وہاں پر لذت کام و دہن کیسی
جہاں مخصوص کھانا ہے
جو باسی ہے،پرانا ہے
مرے یہ نوجواں ساتھی
کہ جن کے عزم کا پرچم ہمالہ سے بھی اونچا ہے
یہ برفانی فضاؤں میں
مخالف سمت سے آتی ہواؤں سے بھی لڑتے ہیں!
دلوں میں یہ ارادہ ہے
وطن کا نام اونچا ہو
ہمارا مان اونچا ہو!!

Rate it:
Views: 530
22 Apr, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری محبت تجھ سے وابستہ رہے گی جاوداں میری
ترے قصہ کے پیچھے پیچھے ہوگی داستاں میری
کریں گی دیکھیے الفت میں کیا رسوائیاں میری
جہاں سنئے بس ان کا تذکرہ اور داستاں میری
قیامت میں بھی جھوٹی ہوگی ثابت داستاں میری
کہے گا اک جہاں ان کی وہاں یا مہرباں میری
بہت کچھ قوت گفتار ہے اے مہرباں میری
مگر ہاں سامنے ان کے نہیں کھلتی زباں میری
قیامت کا تو دن ہے ایک اور قصہ ہے طولانی
بھلا دن بھر میں کیوں کر ختم ہوگی داستاں میری
وہ رسوائے محبت ہوں رہوں گا یاد مدت تک
کہانی کی طرح ہر گھر میں ہوگی داستاں میری
سناؤں اس گل خوبی کو کیوں میں قلب کی حالت
بھلا نازک دماغی سننے دے گی داستاں میری
کہوں کچھ تو شکایت ہے رہوں چپ تو مصیبت ہے
بیاں کیوں کر کروں کچھ گو مگو ہے داستاں میری
اکیلا منزل ملک عدم میں زیر مرقد ہوں
وہ یوسف ہوں نہیں کچھ چاہ کرتا کارواں میری
یہ دل میں ہے جو کچھ کہنا ہے دامن تھام کر کہہ دوں
وہ میرے ہاتھ پکڑیں گے کہ پکڑیں گے زباں میری
پھنسایا دام میں صیاد مجھ کو خوش بیانی نے
عبث پر تو نے کترے قطع کرنی تھی زباں میری
نہ چھوٹا سلسلہ وحشت کا جب تک جاں رہی تن میں
وہ مجنوں ہوں کہ تختے پر ہی اتریں بیڑیاں میری
مشبک میں بھی تیر آہ سے سینے کو کر دوں گا
لحد جب تک بنائے گا زمیں پر آسماں میری
محبت بت کدہ کی دل میں ہے اور قصد کعبہ کا
اب آگے دیکھیے تقدیر لے جائے جہاں میری
بھلا واں کون پوچھے گا مجھے کچھ خیر ہے زاہد
میں ہوں کس میں کہ پرسش ہوگی روز امتحاں میری
تصدق آپ کے انصاف کے میں تو نہ مانوں گا
کہ بوسے غیر کے حصے کے ہوں اور گالیاں میری
مصنف خوب کرتا ہے بیاں تصنیف کو اپنی
کسی دن وہ سنیں میری زباں سے داستاں میری
فشار قبر نے پہلو دبائے خوب ہی میرے
نیا مہماں تھا خاطر کیوں نہ کرتا میزباں میری
قفس میں پھڑپھڑانے پر تو پر صیاد نے کترے
جو منہ سے بولتا کچھ کاٹ ہی لیتا زباں میری
وہ اس صورت سے بعد مرگ بھی مجھ کو جلاتی ہیں
دکھا دی شمع کو تصویر ہاتھ آئی جہاں میری
ہر اک جلسے میں اب تو حضرت واعظ یہ کہتے ہیں
اگر ہو بند مے خانہ تو چل جائے دکاں میری
طریقہ ہے یہی کیا اے لحد مہماں کی خاطر کا
میں خود بے دم ہوں تڑواتی ہے ناحق ہڈیاں میری
پسند آیا نہیں یہ روز کا جھگڑا رقیبوں کا
میں دل سے باز آیا جان چھوڑو مہرباں میری
ہزاروں ہجر میں جور و ستم تیرے اٹھائے ہیں
جو ہمت ہو سنبھال اک آہ تو بھی آسماں میری
یہ کچھ اپنی زباں میں کہتی ہیں جب پاؤں گھستا ہوں
خدا کی شان مجھ سے بولتی ہیں بیڑیاں میری
بنایا عشق نے یوسف کو گرد کارواں آخر
کہ پیچھے دل گیا پہلے گئی تاب و تواں میری
پڑھی اے بزمؔ جب میں نے غزل کٹ کٹ گئے حاسد
رہی ہر معرکہ میں تیز شمشیر زباں میری
 
ناصر
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets