سیپ دھول گئی سمندر کے پانی سے
اب نظر نا ہٹ پائے گی جوانی سے
بڑا ہی جوش تھا سمندر کی لہروں میں
طوفان آیا بھی اپنی طوفانی سے
موج موج کے اوپر سے گذرتی رہی
گذرتا رہا منظر بھی روانی سے
اک کروٹ ہی بڑی مہنگی پڑ گئی
ہورہا تھا شور پر سنسانی سے
سمندر کنارے موتی بکھر گئے ہزارو
اک سیپ دھول گئی سمندر کے پانی سے