شا عر ہوں میں شعر بیاں کرتا ہوں
لفظوں میں درد پنہاں کرتا ہوں
سناتا ہوں کبھی یار ک فسانے
کبھی حقیقت حیات عیاں کرتا ہوں
کبھی بتلاتاہوں قصے گرد و نواح کے
کبھی رو کے قسمت کو غم غلطاں کرتا ہوں
دکھتا ہوں اسرار و رموز زنگی کے تم کو
کراتے ہو چپ گو یا تم کو پریشاں کرتا ہوں
کیوں کرتے ہو ستم مجھ ناتواں پے تم؟
ستم زمانہ و یار پے آہ و فغاں کرتا ہوں
کر دیا نہ جدا مجھ کو مری جاں سے
مبارک تم کو،سنو شادمانی سےاب!
لیا کیسے میں سسکیا ں کرتا ہوں
صد بار تڑپاو چاہے، نہ رکوں گا اپنی فطرت سےاحمد
شاعر ہوں میں،شعر بیاں کرتا ہوں