Add Poetry

شاخ شاخ پر موسم گل نے گجرے سے لٹکائے تھے

Poet: نور بجنوری By: ساجد ہمید, Karachi

شاخ شاخ پر موسم گل نے گجرے سے لٹکائے تھے
میں نے جس دم ہاتھ بڑھایا سارے پھول پرائے تھے

کتنے درد چمک اٹھتے ہیں فرقت کے سناٹے میں
رات رات بھر جاگ کے ہم نے خود پہ زخم لگائے تھے

تیرے غموں کا ذکر ہی کیا اب جانے دے یہ بات نہ چھیڑ
ہم دیوانے ملک جنوں میں بخت‌ سکندر لائے تھے

دل کی ویراں بستی مجھ سے اکثر پوچھا کرتی ہے
بستے ہیں کس دیس میں اب وہ لوگ یہاں جو آئے تھے

پچھلی رات کو تارے اب بھی جھلمل کرتے ہیں
کس کو خبر ہے اک شب ہم نے کتنے اشک بہائے تھے

آج جہاں کی تاریکی سے دنیا بچ کر چلتی ہے
ہم نے اس ویران محل میں لاکھوں دیپ جلائے تھے

مجھ کو ان سے پیار نہیں ہے مجھ کو ان کے نام سے کیا
آنکھیں یوں ہی بھر آئی تھیں ہونٹ یوں ہی تھرائے تھے

Rate it:
Views: 1546
15 Mar, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets