ہم نے جب بھی انہیں یاد کیا ہے بھرتے زخموں کو آباد کیا ہے جس نے ہمیں شاد کام کیا تھا اسی نے مائل فریاد کیا ہے شہر کے منظر تو بہت خوش کن شہر کے لوگوں نے ناشاد کیا ہے رات ڈھل جاتی ہے ‘ نکل آتا ہے سورج وہ نگر کیا بسے ‘ جو برباد کیا ہے