شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا

Poet: احمد عقیل By: Ghani, Lahore

یہ طرز تکلم ہے ترا ہم نفساں سے
تو دیکھ رہا ہے نظر سود و زیاں سے

تحقیر مری اس سے سوا بزم میں کیا ہو
میں تجھ سے مخاطب تو فلاں ابن فلاں سے

کیا معرکۂ طور بپا ہونے لگا ہے
اک شعلہ لپکتا ہے مرے قلب تپاں سے

مے خانۂ اجمیر سے وہ رنگ ہے مفقود
اب شکوہ مجھے کچھ بھی نہیں پیر مغاں سے

فرہاد کی مسند پہ اگر بیٹھنا چاہے
پھر سوچ کی بنیاد اٹھا کوہ گراں سے

ہنستے ہوئے کرنا ہے رفو زخم جگر کا
کچھ کام نہیں بنتا یہاں آہ و فغاں سے

شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا
اے دوست کوئی ریل گزرتی ہے یہاں سے

Rate it:
Views: 3873
05 Oct, 2021
More Life Poetry