شام ہوتی رہی ساۓ ڈھلتے رہے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

شام ہوتی رہی ساۓ ڈھلتے رہے
بیٹھے چوکھٹ پہ ہم ہاتھ ملتے رہے

ہجر کی ظلمتوں میں میں ڈوبا رہا
دیپ یادوں کے سب یونہی جلتے رہے

جو بھی سوچا تھا کچھ وہ کہا نہ گیا
کتنے ارمان دِل میں مچلتے رہے

اپنا رستا نہ تھا اپنی منزل نہ تھی
آپ کی کھوج میں پھر بھی چلتے رہے

میرے حالات تھوڑے سے کیا ڈھل گئے
رنگ سارے جہاں کے بدلتے رہے

زندگی ایک ”ایسا تماشا“ بنی
دِل زمانے کے جس سے بہلتے رہے

تم سے دیپک زباں بھی نہ بدلی گئی
لوگ چہرے ہزاروں بدلتے رہے

 

Rate it:
Views: 344
17 May, 2024