انگار بنے آ شام جلتا ہے تن بدن کدھر کو جائیں کہاں کریں قیام کیسے کہیں کہ تم نہ تھے مہربان کہ دغا دیتی ہیں اپنی ہی سوچیں اپنے ہی آرمان