شامِ فرقت ڈھلے ہم نہیں چاہتے
غم سے فرصت ملے ہم نہیں چاہتے
پھر نیا وار سہنے کو تیار ہیں
تُو پریشاں رہے ہم نہیں چاہتے
ہم ترے بعد اُجڑے ہُوئے ٹھیک ہیں
اب کہیں دل لگے ہم نہیں چاہتے
تیرے پیکر کو ہم دیکھتے ہی رہیں
تُو نظر سے ہٹے ہم نہیں چاہتے
کس قدر دل نشیں ہے یہ موجوں کا شور
غم کا دریا رکے ہم نہیں چاہتے
اس قدر پیار سے تُو پکارا نہ کر
آگ دل کو لگے ہم نہیں چاہتے