کچھ ایسا کام کرو زیست کو امر کرلو
کسی کو دِل میں بساؤ یا اپنا گھر کرلو
شام ہونے نہ دو سورج سے دوستی کرلو
اشک بہنے دو مگر رُخ اِدھر اُدھر کرلو
ہنسی اُڑاؤ کسی کی نہ دِل دُکھاؤ کسی کا
ستارے توڑ لو چاہے قمر پہ گھر کرلو
ہزاروں راہ میں بکھرے ہیں وارثی عشرت
گُلوں کو چھوڑ دو دامن کو خار سے بھرلو