انارکلی کے
دیواروں میں چننے کا موسم
جب بھی آتا ہے
آس کے موسم مر جاتے ہیں
ہر جاتے ہیں
چاند سورج
آکاش اور دھرتی
زیست کے سب رنگ
پھیکے پڑ جاتے ہیں
کل کی مانگ سجانے کو
عشق پھر بھی زندہ رہتا ہے
ہر دکھ سہتا ہے
یہ کھیل شاہ‘ زادوں کا ہے
شاہ زاہزادے کب مرتے ہیں
شاہ کی لاٹھی
انار کلی کے سر پر
منڈلاتی رہتی ہے
کمزور عضو کے سر پر
سب موسم
بھاری رہتے ہیں