بھری بہار میں بھی خشک سب درخت رہے
چمن کے پھول بھی کانٹوں کی طرح سخت رہے
وہ سنگ ہے تو پھر اس سے محبتیں کیسی؟
دل و نظر میں بھی سما کے بھی جو کرخت رہے
یہ سوچتے تھے کہ تم تو ہمیں سمیٹو گے
تمہارے شہر میں آ کر بھی لخت لخت رہے
ہمارے حصے کی خوشیاں بھی کاش تم کو ملیں
تمہارے بخت میں شامل ہمارا بخت رہے
ہم اپنی مملکت دل کے بادشاہ ہیں
ہمیشہ قدموں کے نیچے یہ شاہی تخت رہے