اے دھیرے دھیرے
گزرتے ناراض لمحوں
جب تمہیں احساس سے
عاری
آنکھوں میں اپنی
میرے لیے اجنبیت سجائے
لا پرواہ سا شخص ملے
تو اسے کہنا
یہاں سب کچھ
تمہارے بن ادھورا ہے۔
گئے لمحوں کی یادیں ہیں
کچھ ان کہی بے ربط سی باتیں ہیں۔
زندگی بن گئی کہانی ہے
ہائے فراق ناگہانی ہے۔
کہ اب صبر کا دامن چھوٹا جا رہا ہے۔
شاہین جیسے مقدر روٹھا جا رہا ہے۔
اسے کہنا اے ہواؤں
لوٹ آو
مجھ بے بس کو نہ اتنا ستاؤ
لوٹ آؤ
لوٹ آؤ