پیڑ پہ بیٹھا اک پرندہ دیکھا قوس و قزح کے رنگ پروں پہ سجائے بڑآ خوشنما لگا۔ خوشنمائی پہ اس کی دل میں تیر سا لگا۔ نظر نہ ٹھری اس پہ کبھی اس کبھی اس درخت پہ اڑنے لگا۔ میں نے پوچھا اے دل نشین بتا؟ تیرا نام ہے کیا کہنے لگا وفا