زندگی کو میں نے سمجھا نہیں
زندگی کو میں نے جانا نہیں
میں لہروں میں گھومتی رہی
سمندر کو کبھی اپنا مانا نہیں
میں نگر نگر ڈھونڈ رہی تھی
لیکن ُاس جیسا میرا کوئی دیوانا نہیں
دل ہی دل میں جلتا ہوں شام و سحر
کرتا ہوں محبت اے دل کبھی بتانا نہیں
دور فلک پر چاند بھی تنہا میری طرح
میں ہوں ُاس کا حصہ اب تک وہ جانا نہیں
اب دونوں ہی مجبوریوں میں خاموش ہیں
شاید بات کرنے کو بچا کوئی بہانا نہیں
غور سے سن لو اب بھی تم نا آئے تو
میں نے بھی اب اور کھانا ، کھانا نہیں