شب تنہائی تھی اور رات جل تھل تھی
کیسے ہوئی رسوائی تھی اور جل تھل تھی
میں بھی تو اس کی یاد میں جلتا رہا رات بھر
نیند اس کو بھی نہ تھی اور رات جل تھل تھی
بے گھر پنچھیوں کو جیسے طوفان کا خوف
حالت ایسی بنائی تھی اور رات جل تھل تھی
میری سبھی روشن امیدوں لو اس نے بچ کر
شہرت بہت کمائی تھی اور رات جل تھل تھی
جیسے کوئی حالت بے تاب میں مرجائے صابر
وقت نے ایسی پلٹ کھائی تھی اور رات جل تھل تھی