شب تنہائی میں اذیت اٹھانا کتنا مشکل ہے
کسی کی یاد میں آنسو بہانا کتنا مشکل ہے
گھٹن سینے میں اٹھتی ہے لبوں پر جان آتی ہے
کسی محبوب کو دل سے بھلانا کتنا مشکل ہے
نگاہیں جاگتی رہتی ہیں شب بھر بیقراری میں
سیاہ راتوں میں آنکھوں کا لگانا کتنا مشکل ہے
عجب خاموشیوں کا شور گھیرے میں لئے رکھے
حصار کرب سے خود کو بچانا کتنا مشکل ہے
شمع جو گل ہوا چاہے تو پروانے پہ کیا گزرے
مگر یہ سوچنا اور پھر بتانا کتنا مشکل ہے
نہ پوچھو راز دل والوں کے جلنے اور سنبھلنے کا
یہ اذیت ناک قصہ ہے سنانا کتنا مشکل ہے
میں تم سے دور ہو جاؤں تو مجھ کو یاد نہ کرنا
یہ سب کہنا تو آساں ہے بھلانا کتنا مشکل ہے