شبِ تنہائی میں تیرا عکس بنایا کریں گے
کسی مُورت میں اِک صورت تیری سجایا کریں گے
کہیں جو لکھ بیٹھیں گے اَنجانے میں نام تیرا
چُوم چُوم کر لفظوں کو پھر مٹایا کریں گے
کبھی جو جَم جائینگی اَنجانے میں نگاہیں تُم پر
بہتی آنکھوں کو نَم کر کے بہلایا کریں گے
اُٹھا کر ریت صحرا سے جو لائیں گے کبھی
مِلا کر خواب سارے پھر ہواؤں میں اڑایا کریں گے
زیست لمحوں میں تِلملائے جو دل برہم
کم بخت کو ہیر رانجھے کا قصہ سنایا کریں گے
بُھولے سے کبھی جو آجاؤ گے سامنے میرے
اَب نہ کبھی بچپن کی طرح نظریں ملایا کریں گے
چھو نہ پائیں گے کبھی تُم کو سرے محفل
گہری نیندوں میں اَدھورے سَپنے سجایا کریں گے
بات کرنے کی خواہش جو اُمڈ آئے گی کبھی
بنا کر تَصویر تیری خوب شِکوے سُنایا کریں گے
ہم جو چاہ کر بھی تمہارے نہ ہو پائے
غمِ ہجراں میں یہی سِتم ہم کو جلایا کریں گے
تُم سے گلہ ہے نہ شِکوہ ہے جدائی کا
دل سُوز محبت کا ہم ماتَم منایا کریں گے
قِسمت کے لیکھ کون بدل پائے گا ساجد
رضاءِ الٰہی میں خَم ہو جایا کریں گے