شب غم

Poet: samina fayyaz By: samina fayyaz, karachi

اج شب پھر کوئی بچہ فاقے سے سویا ہے
پھر اک بے بس باپ خون کے آنسو رویا ہے
سیاست کے دیوانوں سے اک مزدور گویا ہے
ہڑتالوں نے کیا دیا ہے کیا پایا کیا کھویا ہے؟

غربت کے ماروں نے پھر بوجھ نیا اک ڈھویا ہے
حالت یہ ہے مہمانوں کی آمد پر سفید پوش رویا ہے
لیکن فکروں سے آزاداور چین سے کب وہ سویا ہے
بس سوچوں میں رہتا ہے گم سم کیا کاٹا؟کیا بویا ہے؟

اس شہر میں بسنے والوں نے خون کو اپنے دھویا ہے
قاتل مقتول کے جنازے پہ اکر زور سے رویا ہے
انصاف تو اندھا ہے اور کہنے کی ہمت کس میں
میرے شہر کو میرے لہو میں تم نے ہی تو بھگویا ہے

Rate it:
Views: 581
29 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL