شب غم کو بلا کے دیکھ لیا
دل محبت میں جلا کے دیکھ لیا
اب یہ کہنا باقی نہ رہا
آگ کا دریا سجا کے دیکھ لیا
اب ناممکن ہے تجھے بھلا دینا
بارہا زہر یہ کھا کے دیکھ لیا
راکھ کا ڈھیر ہی ٹھکانہ رہا
آشیاں پھر بنا کے دیکھ لیا
اس غم کا نہ کوئی علاج رہا
میکدہ بھی جا کے دیکھ لیا
جو بھی سن لے خاموش رہتا ہے
حال دل کا سنا کے دیکھ لیا
دل کو سمجھائیں کیسے بھلا بتاؤ کیسے
جو تیری صورت سجا کے دیکھ لیا
چارہ گر تیرا نہ رہا کوئی اشتیاق
پاس سب کے ہی جا کے دیکھ لیا