شب ہجر انتظار ہی تو ہے
رونا جی کا غبار ہی تو ہے
معلوم تھا تم نہیں آؤ گے
محبت اک اعتبار ہی تو ہے
دل بہل جائے گا کچھ روز میں
آ ہی جائے گا قرار ہی تو ہے
بار بار پڑھنے سے یاد ہو گا
سبق گرچہ دشوار ہی تو ہے
علاج میں غصہ نہ ہو بیمار کے
کوئی دن کا بخار ہی تو ہے
سمجھانے پر کیوں برا مان گئے
کوئی تمہارا غمخوار ہی تو ہے
آوازے کستے ہیں لوگ تو کیا
دنیا اک بازار ہی تو ہے