شبِ تاریک اک دیا اور میں
وہی خوابوں کا سلسلہ اور میں
اتنی انجان رہ گزر کا سفر
کتنا ویران راستہ اور میں
رات بھر ساتھ ساتھ چلتے ہیں
تیری یادوں کا قافلہ اور میں
ذکر کچھ اس کی چال کا مت چھیڑ
مست ہو جائیں گے ہوا اور میں
خوب دونوں میں جنگ ہوتی ہے
جب مقابل ہوں آئنہ اور میں
گڑ گ ڑا کر دعائیں کرتا ہوں
جب ہوں تنہا، مرا خدا اور میں
کتنے مانوس ہو گئے ہیں ہم
گھر کی مہکی ہوئی فضا اور میں