شجر سے برگ کوئی ٹوٹ کر گر جائے تو لوٹ کر شاخ پر نہیں آتا ڈھلتے موسم کی کوئی رُت جب بدلتی ہے اک نیا سفر پھر لوٹ کر کے آتا ہے