محبان ارض وطن سے ملا ہے
ہمیں پیار گنگ و جمن سے ملا ہے
دیا درس تقلید ہی راہبر نے
شعور سفر راہزن سے ملا ہے
گلہ گیا کریں تلخ گفتار یوں کا
ہمیں دھوکہ شیریں دہن سے ملا ہے
خدا کے بھروسے قدم بڑھ رہے ہیں
مرا راہ بر راہزن سے ملا ہے
حسن تنگ نظروں سے کیسی شکایت
ہمیں حوصلہ اہل فن سے ملا ہے