محو تنقید تھے ذات پر رات بھر
شمع جلتی رہی ہاتھ پر رات بھر
کوئی حتمی نتائج نہیں مل سکے
ہم نے سوچا بہت ساتھ پر رات بھر
یوں تو میرے رہی ہمسفر چاندنی
درد بہتا رہا گھات پر رات بھر
جیت اپنی بھی میں نے اسے بخش دی
جس نے شکوہ کیا مات پر رات بھر
تو تھا میرے لئے آخری شب کا چاند
پھر بھی خوش تھی ترے ساتھ پر رات بھر
کچھ تھے وشمہ مرے ساتھ پر خوش بہت
کچھ تھے برہم مری بات پر رات بھر