شوق میں غم کو بہاروں میں مناتے دیکھا
یوں سارے جذبوں کو سر شام سلاتے دیکھا
گیلی لکڑی کی طرح رات یوں سلگتے گزری
ھم نے آنکھوں سے تجھے خواب جلاتے دیکھا
میری سانسوں کی مہک بھی نہ تجھے راس آئی
تجھکو مرجھائے ھوئے پھولوں کو مہکاتے دیکھا
میرے چہرے پہ ھے ٹہرا بے وفائی کا وہ لمحہ
جب تجھے اوروں سے آنکھوں کو ملاتے دیکھا
پھر میں تنہا اور جگ راتوں میں سسکتی سانسیں
یوں تجھے نیند میں رقیبوں کو جگاتے دیکھا
دل کی گہرائیوں سے تیری چاھت کو کھرچ ڈالا ھے
اپنے مرنے پہ جب تجھے جشن مناتے دیکھا ۔۔۔۔