شکستہ دل تھے ترا اعتبار کیا کرتے

Poet: ساجد امجد By: راحیل, Quetta

شکستہ دل تھے ترا اعتبار کیا کرتے
جو اعتبار بھی کرتے تو پیار کیا کرتے

ذرا سی دیر کو بیٹھے تھے پھر اٹھا نہ گیا
شجر ہی ایسا تھا وہ سایہ دار کیا کرتے

شب انتظار میں دن یاد یار میں کاٹے
اب اور عزت لیل و نہار کیا کرتے

کبھی قدم سفر شوق میں رکے ہی نہیں
تو سنگ میل بھلا ہم شمار کیا کرتے

ستم شناس محبت تو جاں پہ کھیل گئے
نشانۂ ستم روزگار کیا کرتے

ہماری آنکھ میں آنسو نہ اس کے لب پہ ہنسی
خیال خاطر ابر بہار کیا کرتے

وہ ناپسند تھا لیکن اسے بھلایا نہیں
جو بات بس میں نہ تھی اختیار کیا کرتے

درون خانۂ دل کیسا شور ہے ساجدؔ
ہمیں خبر تھی مگر آشکار کیا کرتے

Rate it:
Views: 768
14 Apr, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL