میرے لبوں پر شکوہ محبت عام آیا
جب میرے نام کے ساتھ تیرا نام آیا
مجھے کچھ کچھ تیرے بارے میں یاد آیا
کنارے پر کھڑے تھے مجھے ڈوبنے سے بچا رہے تھے
ہائے صنم تیرا قصہ وفا یاد آیا
نہ کرتے ہمیں اتنا پیار
جو تیرا روکھا سوکھا پیار یاد آیا
مجھے حسن محبت کہتے تھے
میری حسن محبت پر تیرا زوال آیا
میں نے کب سے چھوڑ دی تھی تیری آس
میری آس کو آج بیسواں سال آیا
لوٹ کر آئے ہو تو کچھ اپنے سے لگتے ہو
لگتا ھے تم نے کسی کا ساتھ کچھ دیر نبھایا
میرے تو ہو نہیں سکتے جانتی ہوں
کس کے تھے جس کا احسان مجھ پر آیا