کل تهی ملاقات میری چاند کے ساتھ
تها وہ اداس اک ملال کے ساتھ
سناتا رہا وہ اپنی داستان زیاں
ہوتی رہی میری آنکھ نم بار بار
نہ نکلے دو لفظ دلاسے کے ان لبوں سے میرے
آتی رہی شرم مجھے انسانیت سے بار بار
کیا کہتی اسے کہ یہاں قاتل بھی ہم
مقتول بھی ہم
کس کس کے ہاتھ پر لہو اپنا معصوم ڈھونڈوں میں بار بار
ہر اک دامن میں ہے نیہاں کسی کی لاش
بیتتی رہی مجھ میں انتشار کی رات
کل تهی ملاقات میری چاند کے ساتھ