شکوہ چاند
Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgaryکل تهی ملاقات میری چاند کے ساتھ
تها وہ اداس اک ملال کے ساتھ
سناتا رہا وہ اپنی داستان زیاں
ہوتی رہی میری آنکھ نم بار بار
نہ نکلے دو لفظ دلاسے کے ان لبوں سے میرے
آتی رہی شرم مجھے انسانیت سے بار بار
کیا کہتی اسے کہ یہاں قاتل بھی ہم
مقتول بھی ہم
کس کس کے ہاتھ پر لہو اپنا معصوم ڈھونڈوں میں بار بار
ہر اک دامن میں ہے نیہاں کسی کی لاش
بیتتی رہی مجھ میں انتشار کی رات
کل تهی ملاقات میری چاند کے ساتھ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






