زباں بندی پے میری ظالم کو کبھی رحم نہ آیا
دل کے ٹوٹنے کا کبھی ظالم کو کچھ خیال نہ آیا
جو کہنا تھا اس نے کہ دیا ہم نے جو سننا تھا سن لیا
زباں پر اپنی بھولے سے کبھی حرف شکایت نہ آیا
پردے میں تھےہم سو درمیاں اپنے اک حجاب ہی رہا
وہ بے رحم کبھی نہ جان سکا کیا ہے اس نے کھویا
وہ اک پل ہی تو تھا جو ہم کو قریب تمارے لایا
پھر کبھی بھی کچھ کہنے کا موقع ہاتھ نہ آیا
ہم مسافر ہی ٹہرے وہاں کون تمہارے سوا اپنا
شہر میں تمہارے اک تم سے ہی توملنا تھا جو راس نہ آیا