یادرہے گی ہمیں قربانی تمہاری
ہرزبان پرہے کہانی تمہاری
چھلک پڑتے ہیں پتھردل بھی
دیکھ کرابھی تک نشانی تمہاری
وابستہ تھیں جنہیں تم سے امیدیں
دیکھی نہیں والدین نے جوانی تمہاری
چھین لیے رہزنوں نے خواب تمہارے
بری لگتی ہے انہیں علم خوانی تمہاری
نہ تھا گمان میں بھی کسی کے
ہوجائے گی یوں نقل مکانی تمہاری
بن رہے ہیں حالات کچھ ایسے
رہے گی سکولوں پرحکمرانی تمہاری
ہواہے جب سے تم پرحملہ
سوگ میں ہے ہرپاکستانی تمہاری
رہے گی روشن علم کی شمع
شامل ہے اس میں سامانی تمہاری
تازہ ہوئی یادشہدائے تعلیم کی
سن کرصدیقؔ نظم زبانی تمہاری