شہر انا
Poet: Roohi Kanjahi By: Bakhtiar Nasir, Lahoreتعلق ٹوٹتا بنتا ہے ‘ بنتا ٹوٹتا ہے
یہی کھیل ایک انسان زندگی بھر کھیلتا ہے
ہزاروں بار دیکھے دیکھے منظر پوچھتے ہیں
انہیں حیرت سے کیوں ہر بار کوئ دیکھتا ہے
بلا بھی لوں اسے تو وہ نہ شاید لوٹ پائے
کروں کیا دل مگر واپس بلانا چاہتا ہے
ہے زندہ جو بھی ان حالات میں شہر انا میں
سمجھ لو پھول کی پتی سے پتھر کاٹتا ہے
غلط باتوں کو کر پاتا نہیں برداشت روحی
رگوں میں خون ہی میری کچھ ایسے دوڑتاہے
جو تاجر نفرتوں کے ہیں نظر میں انکی روحی
بڑا مجرم وہی ہے جو محبت بانٹتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






