بے نور ہو چکی ہے بہت شہر کی ہوا تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم اُس کے بغیر آج جی بہت اُداس ہے غالب چلو کہیں سے اُسے ڈھونڈ لائیں ہم