شہیدِ اربعہ سلام تجھ کو
تری ادائے وفا کے صدقے
مری حیات و متاعِ دنیا
شہیدِ اربعہ سلام تجھ کو
ترے لہو کے ہر ایک قطرے سے
اک نئی کہکشا ں سجی ہے
ہر ایک قطرے سے تیرے خوں کے
جہانِ روشن ابھر رہا ہے
ہر اک جہاں میں ترے رفیقوں کی بستیاں ہیں
جوتری یادوں کی روشنی سے
مثالِ سورج ہوئی ہیں روشن
شہیدِ اربعہ سلام تجھ کو
یہ زرہ خاکِ اربعہ جو
ترےمعطر لہو سے روشن
چمک رہا ہے دمک رہا ہے
نصیب اس کا وہ رفعتیں ہیں
جو جا کے لا ہوت سے ملی ہیں
شہیدِ اربعہ سلام تجھ کو
تر ے لہو کا ہر ایک قطرہ
فراعنہ کو بتا ر ہا ہے
کہ نیل کی سوگوار لہروں پہ
پھر پڑے گی عصائے موسی
ملے گا اک تابناک رستہ
رہِ محمد کے قا فلو ں کو
یہ خونِ پاکِ شہید اربعہ
فراعنہ کو بتا ر ہا ہے
نہ تم کو کوئی اماں ملے گی
نہ یاں ملے گی نہ واں ملے گی
یہ عارضی جیت جلد بن کر
عزاب پیہم تمہیں ڈسے گی
تمہا رے لشکر کے سارے جلاد
جلد اپنی ہی سولیوں پر
چڑھے ملیں گےہے