صباح ہوتی ہی نہیں کے رات گذر جاتی ہے
Poet: احسن فیاض By: Ahsin Fayaz, Badinصباح ہوتی ہی نہیں کے رات گذر جاتی ہے
میرے کہنے سے پہلے ہر بات گذر جاتی ہے
تیرے غم کو بھی ہے کوئی نسبت مجھسے
ورنہ میری دہلیز سے ہر سوغات گذر جاتی ہے
وہ خوب قہقہے بچھپن کی بارشوں کے یار
اور اب تو آئی کے برسات گذر جاتی ہے
منسوب ہوں کئی رسم و رواج سے میں
میری باری پے ہر روایات گذر جاتی ہے
ہے تیرے ساتھ کی عمر کا یہ عقیدہ
عمر ساعت ہے اور ساعت گذر جاتی ہے
خوفزدہ ہوں وصلِ شب سے اس لئے احسن
بات رہ جاتی ہے رات گذر جاتی ہے
More Sad Poetry






