صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ
Poet: آہ سنبھلی By: مصدق رفیق, Karachiصبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ
ایک سورج کو گریبان میں رکھ
دن میں کچھ اور ہوں شب میں کچھ اور
لمحہ لمحہ مجھے پہچان میں رکھ
جل بجھا طاق سحر میں کب کا
اب مجھے شب کے بیابان میں رکھ
ہوئیں یخ بستہ سبھی پچھلی رتیں
یاد کی دھوپ کو دالان میں رکھ
بچ کے اس شور سماعت سے ذرا
اپنے کچھ راز مرے کان میں رکھ
میں کہاں اور کہاں بازار ہنر
درد ہوں میرؔ کے دیوان میں رکھ
ابھی ہو جائے گا فرق گل و سنگ
میں ہوں کیا شے مجھے میزان میں رکھ
More Sad Poetry






