صحرا میں گم صم بیٹھے تم کس کو تکتے رہتے ہو
اور کھلی آنکھوں سے تم یہ کیا کیا سوچتے رہتے ہو
کس کی کھوج نے تم کو خود سے بیگانہ کر ڈالا
آخر کیوں تم کو دیوانہ سب سے انجانا کر ڈالا
کون مجھے اس بستی سے اس بستی میں لے جائے گا
آخر کون ہے وہ جو میرا روٹھا دل بہلائے گا
دنیا کے جنگل میں رہتے رہتے ہم بیزار ہوئے
پھولوں کی بستی میں آ کر آخر ہم تو خار ہوئے
صحرا میں گم صم بیٹھے بس یہ سوچتے رہتے ہی
اور کھلی آنکھوں سے اپنا ماضی دیکھتے رہتے ہیں