غیرت ہے سرنگوں خودداری پا بوس ہے
باتوں میں کچھ اثر نہ جذبوں میں جوش ہے
اپنے ہی لوگ ہیں سب کوئی غیر تو نہیں
کس سے گلہ کروں میں کس کا یہ دوش ہے
اے بندہ مسلماں مجھے صد افسوس ہے
تقلید فرنگ میں تو خود فراموش ہے
بھٹکا ہے منزلوں سے خود کا نہ ہوش ہے
اے چرخ دوار کیوں تو خانہ بدوش ہے
گر دل میں کوئی جذبہ ہمہ تن گوش ہے
زندہ ہے گر جو ایماں پر کیوں خاموش ہے
اے کاش جا لے تو کیا تیرا مقام ہے
تو ظلمت کا ہر مجسمہ زیر پاپوش ہے