صد رشک انجمن ہیں یہ تنہائیاں مری
سورج مرا ستارے مرے کہکشاں مری
مانا کہ قہقہے نہیں میرے نصیب میں
سرمایۂ نشاط ہے آہ و فغاں مری
ہر تلخ تجربے نے کہا ہنس کے مجھ سے یوں
آئیں گی کام تیرے یہی تلخیاں مری
رنگ بہار رنگ غزل رنگ خون دل
ڈوبی ہر ایک رنگ میں ہے داستاں مری
جھکتا نہیں یہ سر کسی سرکش کے سامنے
پایندہ باد رفعت فکر جواں مری
طوفان و انقلاب کے افسانے بن گئے
الٹا اثر دکھا گئیں خاموشیاں مری
جب طاہرہؔ ملے گا نہ نعم البدل مرا
یاد آئیں گی زمانے کو تب خوبیاں مری