صد رشک انجمن ہیں یہ تنہائیاں مری

Poet: بانو طاہرہ سعید By: Anila, Karachi

صد رشک انجمن ہیں یہ تنہائیاں مری
سورج مرا ستارے مرے کہکشاں مری

مانا کہ قہقہے نہیں میرے نصیب میں
سرمایۂ نشاط ہے آہ و فغاں مری

ہر تلخ تجربے نے کہا ہنس کے مجھ سے یوں
آئیں گی کام تیرے یہی تلخیاں مری

رنگ بہار رنگ غزل رنگ خون دل
ڈوبی ہر ایک رنگ میں ہے داستاں مری

جھکتا نہیں یہ سر کسی سرکش کے سامنے
پایندہ باد رفعت فکر جواں مری

طوفان و انقلاب کے افسانے بن گئے
الٹا اثر دکھا گئیں خاموشیاں مری

جب طاہرہؔ ملے گا نہ نعم البدل مرا
یاد آئیں گی زمانے کو تب خوبیاں مری

Rate it:
Views: 812
19 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL