صدائے خامشی پھیلی ہوئی ہے
Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachiصدائے خامشی پھیلی ہوئی ہے
 فضا میں سنسنی پھیلی ہوئی ہے
 
 کہاں تک سلسلہ ہے کُن فکاں کا
 کہاں تک زندگی پھیلی ہوئی ہے
 
 رگِ جاں سے جہانِ دیگراں تک
 کسی کی دلبری پھیلی ہوئی ہے
 
 حصارِ عشق میں دو سائے رقصاں
 حرم میں چاندنی پھیلی ہوئی ہے
 
 سراسر آسماں پھیلا ہُوا ہے
 زمیں تو سرسری پھیلی ہوئی ہے
 
 لبوں پر لگ چکے ہیں قُفل جیسے
 رگوں میں بے حسی پھیلی ہوئی ہے
 
 اُسی اِک اَن کہی کا دُکھ ہے نازش
 وہی اِک اَن کہی پھیلی ہوئی ہے
  
More Sad Poetry









 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 