صدف مجبور ہوتی ہے
Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quettaصدف اس نے بنا ڈالا ہے
وسعت دے کے ساگر کی
مجھے پاتال بھی بخشا
سخن کی دے کے جاگیریں
سنہرا جال بھی بخشا
مگر اک پیاس صحرا کی
مرے مقسوم میں لکھ دی
مجھے درکار تھا جو کہ
وہ قطرہ_ ابرینساں کا
میسر ہو نہیں پایا
کہ میری پیاس بجھ جاتی
مری جو پیاس بجھ جاتی
تو قطرے کو بدل کر میں
کوئی گوہر بنا دیتی
مگر افسوس کہ مجھ کو
وہ قطرہ ابر_ ینساں کا
میسر ہو نہیں پایا
میسر ہو نہیں پایا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






