صدمہِ ہجر ہی کچھ ایسا تھا
میں یوں بکھرا کسی سے سمٹا نئیں
جانیے کس کے بس تھا جی اپنا
دل لہو ہو گیا میں رویا نئیں
مر نہ جاؤں فراق میں اس کے
کیا کروں بس ہی خود پہ چلتا نئیں
کیا خبر کون اب ہمارا ہو
اور ستم میں کسی سے ملتا نئیں
آخری بار اسی سے روٹھا تھا
پھر کبھی چاہ کہ بھی روٹھا نئیں